کراچی اسٹاک ایکسچینج میں مندی کے سبب 72 اعشاریہ 12 فیصد حصص کی قیمتیں گرنے سے غیر یقینی صورتحال نے جنم لیا جس سے مندی کا تسلسل برقرار رہا۔ تین ماہ کی کم ترین سطح پر520 پوائنٹس کی کمی۔91 ارب ڈوب گئے۔
اسٹاک ایکسچینج بھی ایک کلیدی پیمانہ ہے، ملکی معیشت اور اس کی ترقی کو جانچے اور ناپنے کا۔ کسی بھی حکومت کی پالیسیاں براہ راست اسٹاک ایکسچینج پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس صورتحال کو بین السطور دیکھا جائے تو ریجنل مارکیٹوں میں مندی، پاکستان کا آئی ایم ایف سے مختلف معاملات پر ڈیڈ لاک اور حصص کی فروخت پر شدت برقرار رہنا سمجھ میں آتا ہے۔
گزشتہ روز کا احوال درج کرتے ہوئے رپورٹر نے لکھا ہے کہ غیر ملکیوں، میوچل فنڈز کی جانب سے سرمائے کے انخلا سے مذکورہ تیزی ایک موقع پر 784 پوائنٹس کی مندی میں تبدیل ہوگئی لیکن اختتامی لمحات میں دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی ۔ جس کے باعث بدھ کو تیسرے دن بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کا تسلسل قائم رہا۔ مندی کے اس تسلسل پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
حکومت کی معاشی پالیسیاں درست سمت میں ہوں تو ملکی معیشت کا پہیہ چلتا رہتا ہے لیکن اگر ان میں جھول ہو تو پھر اسٹاک ایکسچینج سمیت دیگر اشاریے معاشی نظام میں خرابی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ہم آئی ایم ایف کے پاس چلے تو گئے لیکن عوام کے لیے مہنگائی کا سونامی آگیا ہے۔ اس سونامی سے بچنے کے لیے حکومت کو معاشی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
The post کراچی اسٹاک ایکسچینج میں مندی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2T78fgu
Post a Comment Blogger Facebook