''کورونا وائرس کی وبا نے چین میں 490 زندگیاں لے لی ہیں۔یہ بھارت، برطانیہ اور روس سمیت  20 سے زیادہ ممالک تک پھیل چکا ہے۔ چین کےصوبے ہوبئی کے دارالحکومت ووہان کو اس وبا کا مرکز سمجھا جا رہا ہے، جہاں تقریباً 56 ملین افراد کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے تاکہ اس وائرس کی انفیکشن  نہ پھیل جائے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے چین کا صحت کا نظام بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔
ہوبئی اور پورے ملک کے ڈاکٹر اور نرسیں  کام کی زیادتی کا شکار ہیں۔
اس صورت حال میں چین کے ایک ڈاکٹر کی فرض شناسی کو بہت زیادہ سراہا جا رہا ہے، جنہوں نے اپنی شادی کی تقریبات کو  چھوڑ کر کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کو ترجیح دی۔
چائنا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 30 جنوری کو  ہیز، شینڈونگ میں ایک ڈاکٹر کی شادی ہوئی۔
شادی کے ٹھیک دس منٹ بعد یہ ڈاکٹر کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے دوڑ پڑے۔
یہ شادی چونکہ کورونا وائرس کی وبا سے پہلے طے کی گئی تھی، اس لیے اس جوڑے نے وقت پر شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس شادی میں انہوں نے اپنے والدین کو ہی مدعو کیا تھا۔
دولہا ڈاکٹر لی شہچیانگ، شینڈونگ یونیورسٹی کے سکینڈ ہوسپیٹل میں کام کرتے ہیں۔ اپنی مختصر سی شادی کے بعد وہ واپس ہسپتال چلے گئے تاکہ کورونا وائرس کے مریضوں کو دیکھ سکیں ۔
لی کی دلہن یو ہونگیان نے اپنے شوہر کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے سادگی سے شادی کی۔
چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر شیئر کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شادی پر اس جوڑے نے منہ پرماسک پہنے ہوئے ہیں۔
20 ممالک سے کورونا وائرس کے کیسوں کی تصدیق ہونے کے بعد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کورونا وائرس کو گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔ بہت سے ممالک نے اپنے شہریوں کے چین پر سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔''

Post a Comment Blogger

 
Top