افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہزارہ کمیونٹی کے ایک لیڈر کی پچسویں برسی کے موقع پر نکالی جانے والی ایک ریلی پر فائرنگ سے درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہو گئے۔ طالبان کے ساتھ امریکی فوجی انخلاء کے معاہدے کے بعد یہ سب سے مہلک حملہ ہے۔ اسپیشل فورسز نے کارروائی کر کے 2 حملہ آور مار دیے۔
طالبان نے حملے سے اظہار لاتعلقی کیا ہے ۔حملے کے وقت وہاں موجود چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور سابق افغان صدر حامد کرزئی بال بال بچ گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق داعش نے واقعہ کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے حملے کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے مذمت کی اور کہا شر پسند امن پر آمادہ نظر نہیں آتے۔ اگر یہ گروہ افغانستان میں موجود رہے گا تو امریکی فوج بھی موجود رہے گی، سرکاری ترجمان نے بتایا کہ حملے کے جواب میں افغان فورسز کی سربراہی میں کارروائی کی گئی۔ گزشتہ ہفتے دوحہ میں ہونے والے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں لڑائی جاری ہے۔
کابل اور طالبان کے درمیان اگلے ہفتے اوسلو میں ملاقات ہونا ہے تاہم قیدیوں کی رہائی پر اختلاف کے باعث ان مذاکرات میں تاخیر کا امکان ہے۔ فریقین کے درمیان الزام تراشی جمعہ کو بھی جاری رہی۔ طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے ٹویٹ کیا کہ قیدی رہا کرنے کی صورت میں وہ گفت و شنید پر تیار ہیں، جس میں تاخیر ہوئی تو ذمے داری ان پر عائد نہیں ہو گی۔ ادھر شمالی صوبہ قندوز میں پولیس اسٹیشن پر حملے میں2 پولیس اہلکار اور5 طالبان ہلاک ہو گئے۔
پاکستان نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ امن و استحکام کے لیے ساتھ مل کر کام کریں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل حملہ افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا برسی کی تقریب میں اس بزدلانہ حملہ کے پیچھے وہی قوتیں ہیں جو افغان معاہدے کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں، امن کا راستہ آسان نہیں لیکن ہمیں یہ راستہ طے کرنا پڑے گا۔
The post کابل میں ریلی پر فائرنگ سے ہلاکتیں appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IqvnR5
Post a Comment Blogger Facebook