اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کورونا وائرس کی زد میں ہیں، اخباری اطلاع کے مطابق گزشتہ روز ایرانی خاتون رکن پارلیمنٹ سمیت مزید 56 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
یوں دیکھا جائے تو ایران بھی کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ چین میں جنم لینے والے، جان لیوا وائرس کا پھیلاؤ تقریبا سو ممالک تک پہنچ چکا ہے۔جس سے عالمی سطح پر کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔ خوف وہراس کی فضا نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ یہ وائرس اب تک ہزاروں افراد کو نگل چکا ہے ، مزید ہزارہا افراد اس کا شکار ہوکر موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
ایک جانب پوری دنیا اس وائرس کے سامنے بے بس اور لاچار نظر آرہی ہے، جس کی وجہ سے روزانہ کئی افراد موت کے منہ میں جارہے ہیں،کیونکہ اس وائرس کا کوئی علاج یا ویکسین ابھی تک نہیں بن سکی ہے تو دوسری جانب اس وائرس کے نتیجے میں چین سمیت کئی ممالک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے، دنیا بھر می سماجی اور اقتصادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں۔ صورت حال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کو دیوالیہ نہیںہونا چاہیے، ہمارے پاس متاثرہ ممالک کی امداد کے لیے پچاس ارب ڈالر ہنگامی بنیادوں پر دستیاب ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ دنیا ایک معاشی بحران کی طرف بڑھ رہی ہے۔
عجیب بات یہ ہے کہ میڈیکل سائنس کی ترقی کے باوجود اس وبا کی کوئی دوائی تیار نہیں ہوسکی ہے۔ پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی کیسز رپورٹس ہوئے ہیں۔ اسی وائرس کے خوف نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور وہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے سرمایہ نکال رہے ہیں۔ چار برسوں کے وقفے کے بعد گزشتہ سال غیرملکی سرمایہ کاروں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا تھا مگر اب کورونا کی عالمی وبا میں ڈھل جانے کے بعد خطرات نے بیرونی سرمایہ کاروں کو محتاط کردیا ہے اور وہ سرمائے کے انخلا کو ترجیح دے رہے ہیں۔ میڈیا کی اطلاع کے مطابق رواں برس یکم فروری سے لے کر چھ مارچ تک انھوں نے 73.09 ملین ڈالر نکال لیے ہیں۔ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کے مطابق چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث فضائی کمپنیوں کو 63 ارب سے 113 ارب ڈالر تک نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق کورونا وائرس (کوویڈ 19) نے بین الاقوامی ہوابازی پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے۔ ایاٹا کے مطابق فروری 2020کے دوران کورونا وائرس کے باعث فضائی کمپنیوں کو 29 ارب 30 کروڑ ڈالر کا مجموعی نقصان پہنچا۔ تاہم دنیا کے 80 سے زیادہ ممالک میں کورونا پھیلنے کے بعد عالمی فضائی سروس مزید متاثر ہو سکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے لوگوں کو اپنے تحفظ کے حوالے سے متعدد اقدامات کا مشورہ دیا ہے تاکہ اس سے بچ سکیں۔اس مقصد کے لیے ہاتھوں اور نظام تنفس کی اچھی صفائی قابل ذکر ہے،آسان الفاظ سے ہر وہ کام جو آپ فلو یا نزلہ زکام کا خطرہ کم کرنے کے لیے کرتے ہیں، وہ اس کورونا وائرس سے بھی تحفظ فراہم کرسکتا ہے، یعنی اپنے ہاتھوں کوکم ازکم 20 سیکنڈ تک صابن اور پانی سے دھوئیں۔ گندے ہاتھوں سے منہ، آنکھوں اور ناک کو چھونے سے گریز کریں۔کھانسی اور چھینک کے دوران اپنے منہ اور ناک کو ٹشو سے ڈھک لیں اور پھر اس ٹشو کو کچرے میں پھینک دیں، ایسے افراد سے ذرا دور رہیں ،جنھیں سانس کے امراض لاحق ہوں۔ احتیاطی تدابیر اختیارکرکے ہی ہم اس وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
The post کورونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/39DMwT6
Post a Comment Blogger Facebook