ایف آئی اے کی جانب سے آٹا بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ تیارکرکے وزیراعظم آفس بھجوا دی گئی ہے۔

ذرایع کے مطابق رپورٹ میں حالیہ آٹا بحران کو مصنوعی قراردیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں گندم کی قلت نہیں تھی، اب بھی ملک میں2.1 ملین میٹرک ٹن گندم موجود ہے۔رپورٹ میں بدانتظامی کو اس بحران کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔تحقیقاتی رپورٹ میں ذمے داران کا بھی تعین کیا گیا ہے، تاہم ذمے داران اور ان کے خلاف کارروائی سے متعلق اعلان وزیراعظم عمران خان خود کریں گے۔

جنوری کے مہینے میں ملک بھر میں گندم اور آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا تھا اور چکی پر آٹے کی قیمت 70روپے فی کلو تک جا پہنچی تھی، 20کلو تھیلے کی قیمت 805روپے ہو گئی‘ اس بحرانی صورت حال پر وفاقی‘ صوبائی اور ضلعی انتظامیہ فوری طور پر قابو پانے میں ناکام نظر آئیں‘ صورت حال اس قدر بگڑی کہ ملک کے بعض علاقوں میں نان بائیوں نے آٹا مہنگا ہونے کے بعد از خود روٹی اور نان کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا‘ کوئٹہ میں فلور ملز مالکان اور دکانداروں نے بھی آٹے کے دام بڑھا دیے، پشاور میں انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے پر نان بائیوں نے ہڑتال کر دی۔

تب وفاقی حکومت کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جانے لگا کہ ملک بھر میں گندم کا وافر اسٹاک موجود ہے اور موجودہ گندم کا بحران مصنوعی ہے جس کی بنیادی وجہ سپلائی چین میں رکاوٹوں اور مختلف مسائل کا پیدا ہونا ہے۔ آٹے اور گندم کے بحران پر قابو پانے کے لیے وفاقی حکومت نے 3لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری بھی دے ڈالی۔ یہ حقیقت بھی اظہر من الشمس ہے کہ کوئی بھی بحران یکدم پیدا نہیں ہوتا اس کے پس منظر میں حکومتی مشینری کی نااہلی‘ کرپشن‘ بدانتظامی یا غلط فیصلوں کا کہیں نہ کہیں عمل دخل لازمی ہوتا ہے‘ ماضی میں آٹا بحران پیدا ہونے کی ایک وجہ اس کی افغانستان اسمگلنگ کا عنصر بھی شامل تھا۔ گزشتہ دنوں جب آٹا بحران پیدا ہوا تو اس وقت وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان الزامات کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا اور دونوں ایک دوسرے کو اس بحران کا ذمے دار گردانتے رہے۔آٹا بحران کے ساتھ ساتھ چینی کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہونے لگا جس سے حکومت شدید دباؤ میں آ گئی اور اس نے تمام معاملات کی تحقیقات شروع کر دیں۔

اب ایف آئی اے نے آٹا بحران کے متعلق مکمل تحقیقاتی رپورٹ پیش کر دی ہے جس میں اس بحران کے ذمے داروں کا تعین بھی کیا گیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کرپٹ لوگوں کو سزا دینے اور کرپشن کے مکمل خاتمے کی دعوے دار حکومت آٹا بحران کے ذمے داروں کے خلاف کیا کارروائی کرتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ اس بحران کے ذمے داروں کے خلاف بلاامتیاز فوری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آیندہ کسی کو ایسا گھناؤنا کھیل کھیلنے کی جرات نہ ہو۔ پاکستان میں کرپشن کا عنصر تمام اداروں میں بدرجہ اتم موجود ہے اور حکومت تمام تر دعوؤں کے باوجود کسی ایک بھی محکمے سے کرپشن کا خاتمہ نہیں کر سکی۔

گزشتہ دنوں بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں 2018کے مقابلے میں 2019 کے دوران کرپشن کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی‘ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2018 کی کرپشن پرسپیشن انڈیکس میں پاکستان کا اسکور33تھا جو 2019میں خراب ہو کر 32پر آ گیا۔ وزیراعظم اکثر و بیشتر ملکی اداروں میں رائج کرپشن کا ذکر بڑے درد بھرے انداز میں کرتے رہتے اور اس کے خاتمے کا عزم بھی کرتے ہیں لیکن ابھی تک سرکاری اداروں میں کرپشن کے خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس حکومتی پالیسی سامنے نہیں آئی۔ ادھر وزیراعظم نے گورنر ہاؤس کراچی میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں اسلام آباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کراچی اوپر جاتا ہے تو سارا پاکستان اوپر جاتا ہے‘ جب کراچی کا برا وقت آتا ہے تو سارے پاکستان کو یہ متاثر کرتا ہے۔

ان کی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ اٹھارویں ترمیم کی حدود کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی میں ترقی کے لیے پوری کوشش کریں‘ کراچی کی ترقی کا مطلب لوگوں کو روز گار دینا اور ملک کی معاشی نمو کو بڑھانا ہے۔ کراچی کے لوگوں کو بڑی امید تھی کہ تحریک انصاف کی حکومت ان کے ماضی کے تمام دکھوں اور مسائل کا مداوا کرے گی اور وہاں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا لیکن ابھی تک ایسا کچھ بھی نہیں ہو سکا اور آج بھی کراچی سمیت پورا سندھ مسائل کا شکار ہے اور شہریوں میں مایوسی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ اگرچہ حکومت ملک میں غربت کے خاتمے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔

اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے 200ارب روپے کی لاگت سے ایک بڑے فلاحی احساس کفالت پروگرام کا اجرا کیا‘ اس کے تحت ملک بھر کی انتہائی غریب خواتین کو 2ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا۔ غریب طبقے کو اوپر لانے کے لیے ناگزیر ہے کہ روز گار کے وسیع مواقعے پیدا کیے جائیں اس کے لیے صنعتوں اور زراعت کو ترقی دینا ہو گی۔

The post آٹا بحران کے ذمے داروں کو کٹہرے میں لایا جائے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2PZx1x1

Post a Comment Blogger

 
Top