روہڑی ریلوے پھاٹک پر مسافر کوچ ٹرین کی زد میں آگئی جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق جب کہ ٹرین کے اسسٹنٹ ڈرائیور سمیت 25 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے، جاں بحق ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہونے پر خون کے عطیات کی اپیل، صوبائی وزیر صحت نے سکھر اور روہڑی کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی۔

میڈیا کے مطابق روہڑی ریلوے اسٹیشن سے تقریباً تین کلو میٹر پہلے کندھرا ریلوے کراسنگ پر کراچی سے راولپنڈی جانے والی مسافر بس پاکستان ایکسپریس کے سامنے آگئی، جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے۔ بتایا جاتا ہے حادثہ پھاٹک نہ ہونے کے باعث پیش آیا۔ زخمیوں میں قمر الدین، یاسر، کمال الدین، شاہد، ایاز، ناصر، ممتاز، صلاح الدین، سلیم اور دیگر شامل ہیں۔

وزیر ریلوے شیخ رشید نے روہڑی حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔ ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ حادثہ ان مینڈ لیول کراسنگ پر پیش آیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ حادثہ کی وجہ بس ڈرائیور کی لاپروائی ہوسکتی ہے۔ حادثے کی انکوائری ایف جی آئی آر کریں گے۔

ٹرین حادثات کی الم ناکی متاثرہ خاندانوں کو مدتوں لہو رلاتی ہے کیونکہ جن مسافروں کو اپنے پیارے سلامتی کی دعاؤں کے ساتھ رخصت کرتے ہیں اکثر کو خبر نہیں ہوتی کہ اس سفر کے دامن میں کون سا حادثہ پرورش پا رہا ہے اور کون سے بدنصیب ریلوے اسٹیشن یا اس کے قریب مسافر ٹرین دردناک خبر کا حصہ بن جائے گی۔

پاکستان ریلوے کی تاریخ میں بعض حادثات آج تک ایسے حادثہ زدگان کے لواحقین کے ذہنوں پر ثبت ہیں جن میں بیشمار انسان لمحوں میں موت کی آغوش میں جا سوئے۔1953میں سندھ میں جم پیر کے مقام پر ٹرین سانحے میں 200افراد جان بحق جب کہ متعدد زخمی ہوئے، سانگی اسٹیشن پر1990 میں لرزہ خیز حاثہ پیش آیا جس میں 350 مسافر لقمہ اجل بن گئے، گھوٹکی میں 1991 میں ٹرین حادثہ ہوا جس میں  100مسافر جاںبحق اور کئی زخمی ہوئے۔

1954 میں جنگ شاہی کے مقام پر اسی طرح ایک ریلوے حادثہ کی نذر60 انسان ہوئے ،1969 میں لیاقت پور میں ٹرین سے سفر کے دوران سانحہ میں 80 مسافر ہلاک ہوئے۔ یوں دردناک حادثات کی ایک طویل فہرست ہے جس میں کبھی انسانی لغزش، کہیں تساہل، مجرمانہ غفلت اور غیر ذمے داری یا نادانستہ تکنیکی غلطی یا اسے بد نصیبی کہیے، عمربھر کے لیے اس سفر کی یادوں کواذیت ناک بنادیتی ہے، تاہم بنیادی نکتہ جو ٹرین کے سامنے پیش آنے والے حادثہ کا سبب بن سکتا ہے اس میں بس،کوچ، کار، ٹریلر، ٹرالی، گاڑی، رکشہ اور ٹرک شامل ہوتے ہیں یا ٹرین مقابل سے آنے والی ٹرین یا مال گاڑی سے ٹکراجاتی ہے ، بہر کیف ٹرین ڈرائیور کو شک کا فائدہ ملتا ہے اور ذمے داری پھاٹک ،سگنلز یا کراسنگ پر سنگین غلطی کا ارتکاب کرنے والے کی ہوتی ہے یا ریلوے ملازمین کی بے حسی یا فنی غلطی سے قیمتی انسانی جانیں تلف ہوجاتی ہیں۔

مذکورہ حادثے میں 20 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جاں بحق ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ، زخمیوں کو تعلقہ اسپتال روہڑی اور سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے جب کہ ایک کلومیٹر تک کے علاقے کی سرچنگ کی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق مسافر کوچ کراچی سے سرگودھا جا رہی تھی، خوفناک حادثے میں بس کے 2 ٹکڑے ہوگئے۔ آخری اطلاعات تک جائے حادثہ پر اندھیرے کے باعث صورت حال کافی خراب تھی اور امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا تھا۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق ٹریفک جام ہونے کے باعث ڈرائیور بس کو لنک روڈ پر لے آیا تھا، جہاں ریلوے کراسنگ پر پھاٹک نہ ہونے کے باعث حادثہ پیش آیا۔ علاقے کے لوگوں نے بتایا کہ قومی شاہراہ کے ریلوے اوورہیڈ پر طویل ٹریفک جام رہنے کی وجہ سے کراچی سے پنجاب جانے والی مسافر کوچ نے قومی شاہراہ کو چھوڑ کر متبادل راستہ اختیار کرکے ایسی جگہ سے ریلوے لائن کراس کرنے کی کوشش کی جہاں پر ریلوے کراسنگ تو موجود ہے مگر کوئی پھاٹک نہیں ہے۔

اس خطرناک کراسنگ کی نشاندہی بھی کی جا چکی ہے لیکن ریلوے سکھر ڈویژن کی انتظامیہ نے اس پر کبھی توجہ نہیں دی۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریلوے کی امدادی ٹیموں کے علاوہ ریسکیو ادارے جائے حادثہ پر پہنچ گئے، جب کہ پاک فوج کے جوانوں نے انتظام سنبھال لیا۔ رات کی تاریکی کے باعث ریسکیو کے کام میں شدید مشکلا پیش آئیں۔ زخمیوں کی چیخ وپکار سے دل دہل گئے ۔

صدر مملکت، وزیر اعظم، گورنر، وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر ریلوے شیخ رشید، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری و دیگر نے اظہار افسوس کیا ہے۔ صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے احکامات پر سول اسپتال سکھر اور روہڑی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے روہڑی ٹرین حادثے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ صوبائی وزیر صحت نے ٹرین حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

علاوہ ازیں ٹرین ڈرائیور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پھاٹک سے بہت کم فاصلے سے اچانک بس سامنے آگئی، ایمرجنسی بریک لگایا لیکن فاصلہ بہت کم تھا جس کے باعث ٹکر ہوگئی۔ ڈرائیور کے مطابق بیگمان جی ریلوے اسٹیشن سے ٹرین مقررہ رفتار سے جا رہی تھی، کم فاصلے سے ٹکرانے کی وجہ سے انجن اور بس دونوں کا نقصان ہوا۔ ڈی ایس سکھر نے بتایا کہ حادثے کا شکار پاکستان ایکسپریس کو روانہ کردیا گیا ہے، مختلف اسٹیشنز پر روکی گئی ٹرینوں کو بھی روانہ کیا جا رہا ہے۔ قراقرم، جناح اور علامہ اقبال ایکسپریس کو مختلف اسٹیشنز پر روکا گیا تھا۔ ایدھی رضاکاروں کے مطابق حادثے میں جاں بحق افراد کی لاشیں شناخت کے قابل نہیں ہیں، ان کی ناموں کے ذریعے شناخت کی کوشش کی جا رہی ہے۔

واضح رہے وزیر ریلوے شیخ رشید نے ایک روز قبل ایک اخباری بیان میں کہا کہ 10مئی سے ریلوے میں انقلاب آئیگا۔ اس سے قبل الم ناک ریلوے حادثہ میں 70سے زائد مسافروں کے جھلس کر جاں بحق ہوجانے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ان سے مستعفی ہونے کے لیے استفسار کیا تھا۔اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ریلوے انتظامیہ ریلوے سسٹم کو عہد جدید کے تقاضوں ، حسن انتظام اور جوابدہی و حفاظتی انفرااسٹرکچر کے شفاف میکنزم سے مربوط کرے ورنہ لوگ بدستور مرتے رہیں گے اور کسی ذمے دار کا احتساب نہیں ہوسکے گا۔

 

The post روہڑی : ٹرین کا الم ناک حادثہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/38dz1rI

Post a Comment Blogger

 
Top