1. عام شہری علامات ظاہر ہونے پر ہسپتال آئے گا تو ٹیسٹ نہیں کئے جائیں گے ، ٹیسٹ صرف بیرون ملک سے آنے والے افراد اور ان کے عزیز واقارب کیلئے ضروری ہے ۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچنئی دہلی (اردو پوائنٹ اخبار تازہ تری)17 مارچ 2020 ء) بھارت کی ایک ارب سے زائد کیآباد ی میں کرونا وائرس کے کم کیسز کی وجہ سامنے آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق دنیا کی دوسری بڑی آباد ی میں کرونا وائرس سے تین افراد ہلاک جبکہ 130 اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایک ارب روپے سے زائد آبادی کے ملک میں کرونا وائرس کے کم کیسز ہونے کی سب سے بڑی وجہ لوگوں کا ٹیسٹ نہ کرنا ہے۔.......

  1. بھارت میں اسسٹنٹ ڈرائریکٹر صحت ڈاکٹر ریتو کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کرونا کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور آپ ہسپتال پہنچتے ہیں توآپ کے ٹیسٹ نہیں کئے جائیں گے آپ کو گھر بھیج دیا جائے گا۔ ڈاکٹر ریتو کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں تو ہسپتال آنے کے بجائے گھر سے ہیلپ لائن پر رابطہ کریں۔....
  2. نمائندہ آپ سے علامات کے متعلق پوچھے گا اور اگر ضرورت پڑی تو آپ کو ٹیسٹ کیلئے ہسپتال بلایا جائے گا۔....
  3. انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے موقف اختیار کیا ہے کہ کرونا وائرس مختلف ممالک سے بھارت میں منتقل ہوا، صرف ان لوگوں کا ٹیسٹ کیا جائے گا جو باہر سے سفر کرکے آیا یا قریبی رشتہ دار جن میں علامات ظاہر ہونگی۔بھارت ایک ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر 100 افراد کو ٹیسٹ میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوتی ہے تو60 افراد کو ظاہر کیا جا رہا تھا ، ساتھ ہی ساتھ عام شہریوں کا ٹیسٹ نہیں کیا جار ہا۔...
  4. ''واضح رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس کے شکار تین افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں،۔ جبکہ 130 سے زائد افراد میں کرونا وائر س کی تصدیق ہوچکی ہے۔ دوسری جانب بھارت میں غلیط ترین علاج دریافت کیا گیا ہے ۔ بھارت میں ہندو مذہب کے پیروکار گائے کو مقدس جانور قرار دیتے ہوئے اس کے پیشاب کو بہت سی جسمانی بیماریوں کے لیے موثر علاج قرار دے دیا ۔بھارتی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈی پرآنے والی خبروں میں بتایا گیاکہ بھارت میں ہندو انتہا پسند گائے کے پیشاب کو کرونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال کرنے لگے ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں جب ہندو کسی مہلک مرض کے علاج کے لیے گائے کا پیشاب پینے لگے ہیں۔


Post a Comment Blogger

 
Top