آبادی کے لحاظ سے مسلمانوں کے دنیا میں دوسرے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا پر ہالینڈ کے بادشاہ نے نوآبادیاتی حکمرانی کے دوران مقامی آبادی پرکیے جانے والے ظلم و تشدد پر انڈونیشیا سے معافی مانگ لی ہے۔
ہالینڈ کے بادشاہ ولیم الیگزینڈر اور ملکہ میکسیما نے اپنے ملک کی سابقہ کالونی کا پہلی مرتبہ سرکاری دورہ کیا۔ شاہ الیگزینڈر نے صدارتی محل میں ایک سرکاری تقریب کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران معافی مانگی ۔ اس تقریب کے میزبان انڈونیشیا کے صدر ودودو اور ان کی بیگم اریانا تھے۔ یہ تقریب بوگور کے صدارتی محل میں ہوئی۔
بوگور کا صدارتی محل دارالحکومت جکارتا سے متصل ہے۔ ہالینڈ کا انڈونیشیا پر قبضہ 350 سال تک رہا اور 17 اگست 1945ء میں انڈونیشیا نے ہالینڈ کے تسلط سے آزادی حاصل کی لیکن ہالینڈ نے انڈونیشیا کو ایک آزاد اور خودمختار ملک 1949 میں تسلیم کیا۔ لیکن ہالینڈ نے نوآبادیاتی دور میں انڈونیشیا کے عوام پر کیے گئے مظالم پر معافی نہیں مانگی ۔ پھر 2013 میں انڈونیشیا میں ہالینڈ کے سفیر نے نوآبادیاتی دور کے مظالم پر افسوس کا اظہار کیا۔
انڈونیشین حکام کا کہنا تھا کہ ڈچ حکمرانوں نے 40 ہزار عوام کو ہلاک کر دیا جب کہ ڈچ تاریخ دانوں نے کہا ہے کہ صرف 1500 افراد مارے گئے تھے جنہوں نے ڈچ حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈچ فورسز نے باغیوں کے خلاف ایکشن کیا تھا۔
یاد رہے کہ چودھویں، پندرھویں صدی کے دوران یورپ کی کئی اقوام کا ایشیا اور افریقہ کے مختلف ممالک پر قبضہ ہو گیا تھا جنہوں نے مقامی آبادی پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے۔ اطالویوں نے لیبیا وغیرہ پر قبضہ کیا اور فرانسیسیوں نے شمالی افریقہ کے ممالک کو زیرنگیں بنایا تاہم زیادہ تر نے اپنے ظلم کی کوئی معذرت نہیں کی۔ اس حساب سے ہالینڈ عرف نیدر لینڈز کو کریڈٹ دیا جا سکتا ہے۔
برصغیر پاک و ہند جس میں بنگلہ دیش بھی شامل تھا، اس پر انگریزوں نے ڈیڑھ دو سو سال تک حکمرانی کی اور ان کے ہاتھوں سے بھی مقامی آبادی پر جلیاں والا باغ جیسے ہزاروں مقامی لوگوں کے قتل کے متعدد واقعات رونما ہوئے جن پر انھوں نے تاحال باضابطہ معافی نہیں مانگی بلکہ اپنے آپ کو حق بجانب ثابت کرنے کی کوشش کی۔
The post ہالینڈ کے بادشاہ کی نوآبادیاتی مظالم پر انڈونیشیا سے معافی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2U24yI8
Post a Comment Blogger Facebook