ملک بھر میں ٹریفک حادثات میں روز افزونی لمحہ فکریہ تو ہے ہی مگر حکومتی اداروں کی جانب سے ان کے انسداد کے لیے اقدامات کا نہ ہونا ، عمل کے بجائے صرف بیانات کی حد تک مسئلے کا حل تلاش کرکے خود کو بری الذمہ قرار دینا اور معاشرتی بے حسی زیادہ تشویشناک امر ہے۔ہمارے ہاں بیماریوں اور دہشت گردی سے اتنے افراد ہلاک نہیں ہوتے جتنے ہر سال ٹریفک حادثات کی نذر ہو جاتے ہیں۔
ہمارے ارباب بست و کشاد کو ٹریفک حادثات کے اسباب کا بخوبی ادراک ہے اور اس کا حل بھی وہ جانتے ہیں مگر انھوں نے کبھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے درخور اعتنا نہیں سمجھا اور ایسے حادثات روکنے کے لیے عملی اقدامات سے ہمیشہ احتراز ہی برتا ہے۔شاید وہ اسے عام عوامی مسئلہ سمجھتے ہوئے قابل توجہ نہیں گردانتے۔قصبات اور دیہات تو رہے ایک طرف بڑے شہروں میں جہاں ٹریفک کا مضبوط انفراسٹرکچر بھی موجود ہے اور جا بجا ٹریفک پولیس اہلکار بھی ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے اپنے فرائض منصبی ادا کرتے نظر آتے ہیں ،وہاں بھی بے ہنگم اور ٹریفک قانون کی دھجیاں اڑاتا اژدھام دکھائی پڑتا ہے۔
یہ روز مرہ کا معمول ہے جہاں ٹریفک پولیس اہلکار موجود نہ ہوں،لوگوں کی ایک واضح تعداد ٹریفک اشارہ توڑنا اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنا جائز سمجھتی ہے اور کسی کو قانون شکنی اور دوسروں کے لیے مسائل پیدا کرنے پر کوئی احساس ندامت نہیں ہوتا ۔افراتفری اور بے صبری کا یہ رویہ جہاں سسٹم کے لیے مسائل پیدا کر رہا وہاں شہریوں کی زندگی کے لیے بھی خطرات میں اضافہ کر رہا ہے۔
اتوار کولاہور میں داتا دربار سے مینار پاکستان جانے والی معروف سڑک پر موٹر سائیکل سوارتین نو عمر دوستوں کی ٹرک کی ٹکر سے ہونے والی ہلاکت نے جہاں ٹریفک پولیس کی کارکردگی پر بہت سے سوالات اٹھا دیے ہیں وہاں شہریوں کی ٹریفک قوانین پر عملدرآمد نہ کرنے کی عادت کا بھی سامنے آنا تشویشناک ہے۔
سوال یہ ہے کہ دن کے اجالے میں اتنی زیادہ پرہجوم سڑک پر پابندی کے باوجود ٹرک کا داخلہ کیسے ہوا اور ٹریفک قوانین سے نابلد اتنے نوعمر بچوں کا سڑکوں پر اندھا دھند موٹر سائیکل دوڑانا بھی کسی ٹریفک پولیس اہلکار کے لیے قابل توجہ نہیں ٹھہرا۔والدین پر بھی ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوعمر بچوں کو موٹر سائیکل اور گاڑی مت دیں کیونکہ ٹریفک قوانین سے بے بہرہ بچے سڑکوں پر اندھا دھند وہیکل دوڑانا ایک ایڈونچر سمجھتے ہیں۔
ان کا یہ ایڈونچرازم بعض اوقات والدین کے لیے عمر بھر کا روگ بن جاتا ہے۔دوسری جانب ٹریفک پولیس حکام پر بھی یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صرف چالان پر توجہ دینے کے بجائے شہریوں میں ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کا احساس اجاگر کریں۔
The post ٹریفک حادثات اور حکومتی بے حسی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/38e2Cl7
Post a Comment Blogger Facebook